لائبریری کے عملے اور رات گزرنے والے افراد نے خالی الماریوں میں سے ہلکی سی سرگوشیوں کی آوازیں سنی ہیں۔ ہر صبح کتابیں فرش پر بکھری ہوئی پائی جاتی ہیں، حالانکہ عمارت بند اور محفوظ ہوتی ہے۔
“میں یہاں 30 سال سے کام کر رہی ہوں، لیکن میں نے کبھی ایسا کچھ نہیں دیکھا،” لائبریری کی ہیڈ لائبریرین مارگریٹ لوول نے کہا۔ “یہ آوازیں… ایسا لگتا ہے جیسے وہ ہر جگہ سے آ رہی ہوں۔”
مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ یہ لائبریری 1950 کی دہائی میں پراسرار حالات میں مرنے والے ایک سابق صارف کی روح ہے۔ کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ یہ کچھ اور ہی ہے۔
کہانی کی تفصیل
شہر کے وسط میں واقع بلیک ہالو لائبریری ایک صدی پرانی عمارت ہے جو اپنے خوبصورت فن تعمیر اور وسیع کتابوں کے ذخیرے کے لیے مشہور ہے۔ لیکن گزشتہ کچھ ہفتوں سے، یہ لائبریری ایک پراسرار راز کا مرکز بن گئی ہے۔
رات کے وقت، جب لائبریری بند ہوتی ہے، تو قریب سے گزرنے والے افراد نے ہلکی سی سرگوشیوں کی آوازیں سنی ہیں۔ یہ آوازیں خالی الماریوں سے آتی ہیں، جہاں کوئی نہیں ہوتا۔ کچھ لوگوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک تاریک سایہ دیکھا ہے جو کتابوں کے درمیان گھومتا ہے۔
“میں نے ایک بار رات کے وقت لائبریری کے قریب سے گزرتے ہوئے یہ آوازیں سنی تھیں،” ایک مقامی رہائشی نے بتایا۔ “یہ ایسا تھا جیسے کوئی مجھے بلانے کی کوشش کر رہا ہو۔ میں نے وہاں سے بھاگنے میں ہی عافیت سمجھی۔”
لائبریری کے عملے نے بھی ان پراسرار واقعات کی تصدیق کی ہے۔ ہر صبح، کتابیں فرش پر بکھری ہوئی پائی جاتی ہیں، حالانکہ رات کے وقت لائبریری بند ہوتی ہے اور کوئی وہاں موجود نہیں ہوتا۔
“ہم نے سیکیورٹی کیمرے لگائے ہیں، لیکن ان میں کچھ بھی نظر نہیں آتا،” مارگریٹ لوول نے کہا۔ “یہ ایسا ہے جیسے کوئی ہمارے ساتھ کھیل رہا ہو۔”
مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ یہ لائبریری 1950 کی دہائی میں پراسرار حالات میں مرنے والے ایک سابق صارف کی روح ہے۔ اس شخص کا نام جان ڈو تھا، جو ایک شوقین قاری تھا اور لائبریری میں اکثر وقت گزارتا تھا۔ ایک دن، وہ لائبریری میں ہی لاپتہ ہو گیا، اور کئی ہفتوں بعد اس کی لاش ایک دور دراز کے کمرے میں ملی۔
“جان ڈو کی موت ایک راز تھی،” ایک بزرگ رہائشی نے بتایا۔ “کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ لائبریری میں کسی چیز کا شکار ہو گیا تھا۔”
لیکن کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ یہ کچھ اور ہی ہے۔ “یہ کوئی روح نہیں ہے،” ایک مقامی پیرانارمل ماہر ڈیوڈ گرین نے کہا۔ “یہ کچھ اور ہے… کچھ زیادہ خطرناک۔”
لائبریری کے عملے نے حال ہی میں ایک نجی پیرانارمل تحقیقاتی ٹیم کو بلایا ہے تاکہ وہ اس پراسرار معاملے کی تہہ تک پہنچ سکیں۔ ٹیم نے لائبریری میں کئی راتیں گزارنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ اس راز کو حل کر سکیں۔
“ہم نے کچھ عجیب و غریب آوازیں ریکارڈ کی ہیں،” تحقیقاتی ٹیم کے رہنما نے بتایا۔ “یہ آوازیں انسانی نہیں لگتیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم اس راز کو جلد ہی حل کر لیں گے۔”
اس دوران، لائبریری کے عملے نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ رات کے وقت لائبریری کے قریب نہ جائیں۔ “ہم نہیں جانتے کہ یہ کیا ہے، لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ خطرناک ہو سکتا ہے،” مارگریٹ لوول نے کہا۔
مزید پڑھیں: